Rabi.ul.awal gives us the message of unity, love , forgiveness, determination and devotion

12/23/16

ربیع الاول کا پیغام مسلمانوں کے نام The message of Rabi ul awal


الحمد للہ رب العلمین و العاقبۃ للمتقین۔ والصلوۃ و السلام علی سید الانبیاء و المرسلین و علی آلہ الطیبین الطاہرین و علی اصحابہ اجمعین۔ اما بعد:
اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيْهِمْ رَسُوْلًا مِّنْھُمْ يَتْلُوْا عَلَيْهِمْ اٰيٰتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتٰبَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيْهِمْ ۭ اِنَّكَ اَنْتَ الْعَزِيْزُ الْحَكِيْمُ   
ترجمہ: اے ہمارے رب ان میں، انہیں میں سے رسول بھیج (١) جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب و حکمت (٢) سکھائے اور انہیں پاک کرے (٣) یقیناً تو غلبے والا اور حکمت والا ہے۔
یہ چاند ستارے یہ حسین رات نہ ہوتی
گر آپ نہ آتے تو کوئی بات نہ ہوتی
اللہ سے ملایا ہے ہمیں آپ نے آ کر
ملتا نہ خدا بھی جو تیری ذات نہ ہوتی
ربیع الاول کا مہینہ آیا اور دھیرے دھیرے گزرتا چلا جا رہا ہے۔ یہ بابرکت مہینہ ہمیں رسول اللہ ﷺ کی آمد کی خبر دیتا ہے اور ویمان والوں کے ایمان کو تازہ کرتا ہے اور ایمان والوں کی خوشیاں میں بیش بہا اضافہ کرتا ہے۔ ایمان والوں کے چہرے کھل اٹھتے ہیں۔ یہ مہینہ لاکھوں برکتوں کو لے کر آیا اور جانے کے قریب ہو چکا ہے ۔ کیا یہ مہینہ صرف اس لیے ہے کہ اس میں محافل منعقد کریں، جلوس نکالیں، حضور کا تذکرہ کریں، ذکر رسول سے اپنے ایمان کو تازہ کریں اور گلیوں بازاروں کو سجائیں  کیا اس کا مقصد صرف یہی ہے یا کوئی اور ہے۔ جہاں تک میں نے غور کیا تو میرے سامنے بند دروازے کھلتے گئے، آنکھوں کے پردے چھٹتے گئے اور ایک  منور دنیا میری آنکھوں کے سامنے آ گئی اور مجھے حقیقت کا نشان ملا۔ میرے سامنے وہ زمانہ جاہلیت ایک دم سے آگیا اور پھر اس کے بد ترین حالات میری آنکھوں کے سامنے ایک دم سے گھومنے لگے اور ایک فلم سی چلنے لگی ۔ اور پھر حضرت جعفر رضی اللہ عنہ کی وہ تقریر جو آپ نے نجاشی بادشاہ کے دربار میں کی اور فرمایا اے نجاشی! ہم عرب لوگ  سیکڑوں بتوں کے سامنے اپنا اپنا سر جھکائے بیٹھے تھے، ہم شراب پیتے تھے، معصوم جانوں کو بے دریغ قتل کرتے تھے، غریب کا حق چھین لیتے تھے، بے حیائی ہمارے ہاں عام تھی، ہر برا کام ہم کرتے تھے ، لوگوں کا حق چھین لیتے تھے ، چھوٹے برے کا خیال نہ تھا ۔ پھر ایک وقت آیا کہ اللہ کا رسول ﷺ ہمارے پاس آیا اس نے ہمیں ایک خدا کی عبادت کی تلقین کی ، اس نے ہمیں آپس میں بھائی بھائی بنا دیا ، اس نے ہمیں ایک دوسرے سے پیار کرنا سکھایا، اس نے ہمیں ہر برے کام سے منع کیا اور اب ہم ہدایت کی روشنی میں جی رہے ہیں ۔
            آپ کی اس تقریر سے مجھے عرب کے حالات کے بارے میں علم ہوا اور پھر رسول اللہ ﷺ کی آمد اور ولادت اور بعثت کا مطلب اور مقصد سمجھ میں آیا ، پھر مجھے اس ربیع الاول کی آمد کی خوشیاں میری سمجھ میں آئیں اور صحابہ کرام کی خوشیاں مجھے سمجھ  آئیں۔ ایک ربیع الاول اس وقت آیا تھا جب کوئی کسی کا نہ تھا ، کوئی کسی کا پاس نہیں رکھتا تھا ، جب ہر کہیں نفسا نفسی کا عالم تھا ، جب چھوٹی چھوٹی بات پر جنگیں ہوتیں اور سالوں سال وہ جاری رہتیں ، جب انسان ک اخون بہت سستا تھا ، جب جنگ کا قانون تھا ، جب عورت کی عذت سر عام نیلام ہوتی تھی، جب بیوہ وراثت میں اپنے بیٹے کی بیوی بن جاتی تھی، جب غریب ظلم و ستم کی چکی میں پسے جا رہے تھے ، جب عزتیں بامال ہو رہی تھیں ، جب بچیوں کو زندہ درگور کیا جا رہاتھا ، جب اشرف المخلوقات حضرت انسان اپنے ہاتھوں سے تراشے ہوئے پتھروں کے سامنے جبین نیاز جھکائے بیٹھا تھا ، جب خدا  کی عبادت کرنا تو دور کی بات اس کا نام لینا بھی کسی کو گوارا نہ تھا  المختصر کہ جب دنیا کا نظام شیطنت کا نظام تھا جب ہر کہیں گمراہی اور ضلالت کے اندھیرے تھے ۔ جب ربیع الاول آیا پھر کیا ہوا  ‘‘اللہ اکبر’’ پھر سب بھائی بھائی بن گئے، پھر جو عزتیں لوٹنے والے تھے وہ عزتوں کی حفاظت کرنے والے بن گئے ، پھر رہزن رہبر بن گئے، پھر قاتل ہمدرد بن گئے، پھر بیٹیوں کو زندہ درگور کرنے والے بچیوں سے محبت کرنے والے بن گئے، پھر بتوں کے سامنے سر جھکانے والے بتوں کو توڑنے والے بن گئے، پھر ہر کہیں اللہ اکبر کے نعرے گونجنے لگے، پھر خدا تعالی کی وحدانیت کا پر چار ہونے لگا ، پھر ہر وادی میں محبت کی صدا بلند ہونے لگی  پھر سب کچھ تبدیل ہو گیا ۔
             ایک ربیع الاول اس سال بھی آیا میں دعوت فکر دینے جا رہا ہوں ان لوگوں کو جو بڑھ چڑھ کر ربیع الاول میں محفلیں منعقد کرتے ہیں ۔ پیارے آقا ﷺ کے گیت گاتے ہیں ، رسول اللہ ﷺ سے محبت کا دم بھرتے ہیں ، جو عشق رسول میں جان دینے کے نعرے لگاتے ہیں، جو اپنا سب کچھ اسی آقا و مولا ﷺ کا مرہون منت سمجھتے ہیں جو اپنی زندگی کو رسول اللہ ﷺ کا صدقی قرار دیتے ہیں ۔ کیا اس ربیع الاول کے بعد وہ اپنے زندگیوں کو بدل ڈالیں گے ، کیا لڑائیاں اور دشمنیاں ترک کر دیں گے؟ کیا وہ اپنے ناراض بھائیوں اور رشتہ داروں سے صلح کر لیں گے؟ یا وہ عزتیں کرنے لگ جائیں گے؟ کیا وہ چھوٹے سے پیار اور بڑے کا احترام کرنے لگ جائیں گے؟ کیا وہ غرباء سے ہمدردی اور پیار کرنے لگ جائیں گے؟ کیا وہ اللہ کی رضا کے لیے  بے سہاروں کا سہارا بن جائیں گے؟ اگر تو جواب ہاں میں ہے تو پھر محفلیں ، جلوس ، ذکر کی مجلسیں، سیمینارز، تقاریب ، نعتیں، تقریریں، بیانات، نقابتیں اور محنتیں اور کاوشیں سب کامیاب ہیں اور اللہ اور اللہ کا رسول ﷺ خوش ہوں گے اگر جواب نہ میں ہے تو اے مسلمان بھائی ذرا سوچ کہ جب حضرت حمزی رضی اللہ عنہ نے ابو جہل کو تھپڑ مارا اور رسول اللہ ﷺ کو بتا یا تو رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ چچا مجھے اس بات سے خوشی نہیں کہ آپ نے میرا بدلہ لیا ہے بلکہ مجھے خوشی اس بات سے ہو گی کہ تو اسلام قبول کر لے۔ تو یاد رکھیں رسول کا محافل سےزیادہ خوشی اس بات سے ہے کہ ان کا امتی ان کی سیرت کو اپنا لے  ان کا امتی ان کی عملی تصویر بن جائے۔اللہ تعالی ہم سب کو رسول اللہ ﷺ سے عملی عشق و محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔آمین
اس پیغام کو زیادہ سے زیادہ دوستوں تک پہنچائیں صدقہ جاریہ ہے۔ اس مضمون کا لائسنس فری ہے اسے کاپی پیسٹ کریں جیسے مرضی بس پیغام لوگوں تک پہنچنا چاہیے۔
اب جس کے جی میں آئے وہی پائے روشنی
ہم نے تو دل جلا کے سر عام رکھ دیا

احقر العباد محمد سہیل عارف معینی
Share:

2 comments:

  1. If you're looking for ways to learn Quranic Arabic and want to learn from home, then you'll love the ability to study any time, anywhere. Many online Muslim courses and Quran lessons with varying levels in beginners to advanced offer online courses with downloadable ebooks.It is up to you and your budget, how much you want to invest in your education.If you have a friend who's trying to learn, or if you are able to connect with someone who is having difficulty with their pronunciation and reading, you may be able to help out with this person's study.

    ReplyDelete

Please Give Us Good Feed Back So that we can do more better for man kind. Your Comments are precious for US. Thank You

Followers

SUBSCRIBE BY EMAILL

Join Forsage

Blog Archive

Blog Archive